ساحل آن لائن - سچائی کا آیئنہ

Header
collapse
...
Home / عالمی خبریں / برطانیہ کے نیو کاسل شہر میں نوجوان لڑکیوں کے ساتھ جنسی زیادتیاں؛ سزایافتہ مجرم کے ذریعے معلومات لئے جانے کا الزام

برطانیہ کے نیو کاسل شہر میں نوجوان لڑکیوں کے ساتھ جنسی زیادتیاں؛ سزایافتہ مجرم کے ذریعے معلومات لئے جانے کا الزام

Thu, 10 Aug 2017 19:40:53  SO Admin   S.O. News Service

لندن،10اگست(ایس او نیوز/آئی این ایس انڈیا)برطانوی دارالحکومت لندن سے ملنے والی رپورٹوں کے مطابق ملکی پراسیکیوٹرز نے بتایا کہ نیو کاسل شہر میں جنسی نوعیت کے مختلف جرائم کے سلسلے میں ایک درجن سے زائد مرد مجرموں کو سزائیں سنا ئی  گئی ہیں۔اس سلسلے میں بچوں کے حقوق کے تحفظ کے لیے سرگرم کئی کارکنوں نے ان خبروں پر شدید غم و غصے کا اظہار  کیا ہے کہ ایسے مجرموں تک پہنچنے سے قبل ان سے متعلق معلومات کے حصول کے لیے مقامی پولیس نے جنسی زیادتی کے جرم میں سزا یافتہ ایک مجرم کو باقاعدہ پیسے دیے ہیں تا کہ وہ پولیس کو ’اندر کی معلومات‘ مہیا کرا سکے۔

نیوز ایجنسی اے پی نے لکھا ہے کہ اس سزا یافتہ مجرم کو پولیس نے مالی ادائیگی اس لیے کی کہ وہ ان پارٹیوں کے بارے میں تفتیشی اہلکاروں کو آگاہ کرے، جن میں نوجوان عورتوں اور لڑکیوں سے جنسی زیادتیاں کی جاتی تھیں۔جن 12 سے زائد مردوں کو سزائیں سنائی گئی ہیں، ان کی عمریں 30 اور 49 برس کے درمیان بتائی گئی ہیں۔ ان افراد کے خلاف نیو کاسل کی کراؤن کورٹ میں مقدمات کے ایک پورے سلسلے کے دوران یہ الزامات ثابت ہو گئے تھے کہ وہ جنسی زیادتیوں، جنسی حملوں اور منشیات کے استعمال سے متعلق کئی جرائم کے مرتکب ہوئے تھے۔

یہ بھی بتایا گیا ہے کہ جنسی جرائم کی شکار ایسی نوجوان عورتوں اور لڑکیوں کی عمریں زیادہ تر 15 سے لے کر 22 اور 23 برس تک کے درمیان تھیں۔ برٹش پراسیکیوٹرز کے مطابق منظم انداز میں اہتمام کردہ ان جرائم کی کوئی بھی تفصیلات اب سے پہلے اس لیے منظر عام  پر نہیں آ سکی تھیں کہ اس پوری قانونی کارروائی اور مقدمات کی سماعت تک کی رپورٹنگ پر پابندی لگا دی گئی تھی۔

اے پی نے لکھا ہے کہ جس قدر پریشان کن یہ جرائم ہیں اور ان کے مرتکب افراد کو سزائیں سنائی جانا جتنی بڑی خبر ہے، ان پر ممکنہ طور پر یہ انکشاف غالب آتا دکھائی دیتا ہے کہ ان جرائم کی تحقیقات میں مدد کے لیے نیو کاسل میں نورتھمبریا کی پولیس نے ایک ریپسٹ کی طرف سے تعاون پر اسے باقاعدہ مالی ادائیگی کی۔اس سلسلے میں برطانیہ میں بچوں کے ساتھ ظالمانہ برتاؤ کے انسداد کی قومی تنظیم کے ایک عہدیدار جان براؤن نے کہا کہ انہیں پولیس کی اس حکمت عملی سے ’گھن آتی ہے‘ جو اس نے اس معاملے کی تہہ تک پہنچنے کے لیے اپنائی۔
 


Share: